میلنگ لسٹ
موجودہ زائرین
اعداد وشمار
تلاش کریں
مادہ
سعودیہ میں مقیم پاکستانی فطرانہ کہاں ادا کریں؟
سوال
شیخ صاحب ہم سعودیہ میں رہتے ہیں تو کیا ہم اپنا فطرانہ پاکستان میں ادا کرسکتے ہیں یا سعودیہ میں ہی دینا پڑے گا؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
جو شخص جہاں مقیم ہے اسی علاقہ کے حساب سے صدقہ فطر یا فطرانہ ادا کرے۔ صدقہ دینے کے لیے اصول یہ ہے کہ سب سے پہلے اپنے قریبی رشتہ داروں میں کوئی مستحق ہے تو اسے دیا جائے ، اسکے بعد اپنے قرب وجوار رہنے والے دیگر مستحقین کی باری آتی ہے ۔ اور اگر اس علاقہ میں صدقہ کا مستحق کوئی نہیں ہے یا اس علاقہ میں موجود فقراء ومساکین کی ضرورت پوری ہو رہی ہے تو پھر صدقہ کسی دوسری جگہ بھی بھیجا جاسکتا ہے۔
سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُجْزِئُ عَنِّي مِنَ الصَّدَقَةِ النَّفَقَةُ عَلَى زَوْجِي، وَأَيْتَامٍ فِي حِجْرِي؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَهَا أَجْرَانِ: أَجْرُ الصَّدَقَةِ، وَأَجْرُ الْقَرَابَةِ ".
میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ کیا اپنے خاوند اور زیر پرورش یتیم بچوں پہ خرچ کرنا بطور صدقہ میرے لیے کافی ہوگا؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایسا کرنے سے دو اجر ہیں ایک صدقہ کرنے کا اجر اور دوسرا قرابت (صلہ رحمی) کا اجر۔
سنن ابن ماجہ : 1834
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو جب رسول اللہ ﷺ نے یمن بھیجا تو انہیں یہ حکم دیا:
«إِنَّكَ سَتَأْتِي قَوْمًا أَهْلَ كِتَابٍ، فَإِذَا جِئْتَهُمْ، فَادْعُهُمْ إِلَى أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ، فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ المَظْلُومِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ»
آپ ایسی قوم کی طرف جا رہے ہیں جو اہل کتاب ہیں۔ انہیں اس بات کی دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ اگر وہ اس بات میں آپکی اطاعت کر لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالى نے ان پر ہر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں ۔ تو اگر وہ آپکی یہ بات بھی مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالى نے ان پر صدقہ فرض کیا ہے جو انکے اغنیاء سے وصول کرکے انہی کے فقراء کو دے دیا جائے گا۔ اگر وہ آپکی یہ بھی مان لیں تو انکے عمدہ مال سے پرہیز کرنا اور مظلوم کی بدعاء سے بچنا، کیونکہ اسکے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔
صحیح البخاری: 1496
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
الثلاثاء PM 02:20
2022-02-08 - 887