میلنگ لسٹ
موجودہ زائرین
اعداد وشمار
تلاش کریں
مادہ
کمسن ناجائز مائیں
کمسن ناجائز مائیں
اللہ تعالی نے انسان سمیت تمام تر حیوانات میں جنسی خواہش کو پیدا فرمایا ہے تاکہ انکی نسل بڑھ سکے۔ انسان چونکہ ذی شعور ہے تو اس پر اپنی جنسی ضرورت پورا کرنے کے لیے اللہ تعالی نے کچھ پابندیاں لگائی ہیں ، ان حدود وقیود میں رہتے ہوئے جائز طریقہ سے اپنی یہ ضرورت پوری کرسکتا ہے۔ وہ قید نکاح کی ہے ، کہ جب کوئی انسان بلوغت کو پہنچ جائے تواور اس میں جنسی خواہشات کروٹیں لینے لگیں تو وہ حلال طریقہ سے نکاح کے بندھن میں بندھ جائے اور اپنی اس خواہش کی تسکین کا سمان کرے۔
مختلف علاقوں، قوموں اور آب وہو اور خوارک کی بناء پر بلوغت کو پہنچنے کی عمر ہر انسان میں الگ الگ ہوتی ہے۔ کوئی جلدی بالغ ہوتا ہے تو کوئی دیرسے، اسی لیے اللہ تعالی نے نکاح کو عمر کے ساتھ مقید نہیں فرمایا۔ تاکہ جو جب بھی بالغ ہو، یا اس میں جنسی خواہشات بیدار ہو جائیں تو وہ حرام کاری کرنے کے بجائے نکاح کرے اور اپنی ضرورت پوری کر لے۔
لیکن کچھ فاتر العقل معاشروں نے نکاح کے لیے عمر کی حد بندی کر دی اور پھر اس عمر تک پہنچنے سے پہلے جو جوان ہوا، اور جنسی خواہشات اس میں ابھریں، اس نے غلط راستے اختیار کیے، اور چھوٹی عمر میں ہی بلا نکاح ماں باپ بنے کے ریکارڈ قائم ہونے لگے۔ چونکہ انسانی جسم میں پرورش پانے والے وہ ہارمونز جو جنسی خواہشات کے محرک ہوتے ہیں انکی افزائش کو ماہ وسال کا پابند نہیں کیا جاسکتا، لیکن نکاح کے نتیجہ میں میاں بیوی پہ کچھ ذمہ داریاں عائد ہو جاتی ہیں، سو ان معاشروں نے نکاح پر پابندی لگا کر سفاح(بدکاری) کے دروازے کھلے چھوڑ دیے اور رضامندی سے کیے جانے والے زنا کو 'آزادی' کے نام پر سند جواز فراہم کر دی۔
اور ہمارے ملک میں جو لوگ مغرب گُزیدہ تھے انہوں نے کمسنی کے نکاح پر عائد مغربی پابندیاں اسلامی ملک میں بھی لگادیں، اور گاہے بگاہے اس پابندی کی میعاد میں اضافہ کرنے کی کوشش بھی کی جاتی رہتی ہے۔ ماروی میمن صاحبہ نے بھی حال ہی میں ایسا ہی کچھ کرنے کی کوشش کی، لیکن اس پابندی کا خلاف سنت ہونا انہیں جلد ہی سمجھ آگیا تو وہ اپنے موقف سے دستبردار ہوگئیں۔
لیکن 'لبرل'طبقہ کے پیٹ میں مروڑاٹھنا شروع ہوگیا اور انہوں نے اس غیر فطری پابندی کی راہ ہموار کرنے کے لیے آواز بلند کرنا شروع کردی۔ اور وہ یہ پابندی کمسنی میں نکاح پر لگوانا چاہتے ہیں، تاکہ زنا کے راستے کھل جائیں اور اہل ایمان میں فحاشی پھیل جائے۔
کیونکہ نکاح کے راستے مسدود کرنے کا لازمی نتیجہ بدکاری کا فروغ ہے۔اسلام نے اسی بدکاری کی روک تھام کے لیے نکاح کو نہایت آسان بنایا تھا۔جن معاشروں نے نکاح پر یہ غیر فطری پابندی لگائی ہے ان میں کمسنی کی زنا کاریوں کے نتیجہ میں ماں بننے کی خبریں آئے دن سننے کو ملتی ہیں۔ان میں سے چند خبریں ہم ہدیہ قارئین کرتے ہیں تاکہ نکاح پر پابندیوںکی ہلاکت خیزیاں سمجھنے میں آسانی رہے۔ ملاحظہ فرمائیں:
١۔Lina Medina: اسے تا حال دنیا کی کمسن ترین ماں ہونے کا ''اعزاز'' حاصل ہے! ۔جمہوریہ پیروکی یہ پانچ سال سات ماہ میں ماں بننے والی لڑکی، کس کے ساتھ حرامکاری کرکے ماں بنی یہ معلوم نہ ہوسکا۔ بہر حال اس نے ١٤ مئی ١٩٣٩ء کو اپنے بیٹے کو جنم دیا۔
(http://youngest_mother.tripod.com)
٢۔Liza : یہ سوویت یونین (موجودہ یوکرائن)کی رہنے والی کمسن لڑکی تھی جو چھ سال کی عمر میں بچے کو جنم دے کر ماں بنی۔ اس سے بدکاری کرنے والا اسکا 'ستر سالہ دادا' تھا!
٣۔اسی طرح انڈیاکے دارالحکومت دہلی میں چھ سال سات ماہ کی عمر میں ایک لڑکی ٧جون ١٩٣٢ء کو ایک بچہ کو جنم دے کر ماں بنی۔ اس سے بدکاری کرنے والے اور اس ماں بننے والی ، دونوں کا نام صیغہ راز میں رکھا گیا۔
٤۔Anna Mummenthaler: سوئٹزر لیند کی رہائشی اس لڑکی نے آٹھ سال نو ماہ کی عمر میں ٥ دسمبر١٧٥٩ء کو بیٹی کو جنم دیا۔ یہ اپنے کسی قریبی رشتہ دار کی ہوس کا نشانہ بنی ۔
٥۔Zulma Guadalupe Morales : میکسیکو کی رہنے والی یہ لڑکی آٹھ سال کی عمر میں اپنے چچا کے ساتھ زنا کی وجہ سے ١٢جنوری ١٩٩٣ء کو اپنے بیٹے کی ماں بنی۔
٦۔مارچ 1881ء کو برطانیہ میں ایک نوسال سات ماہ کی لڑکی اپنے نہایت قریبی سے زنا کے نتیجہ میں بچی کی ناجائز ماں بنی۔
٧۔امریکہ میں١٦مارچ ١٩٠٨ء کونامعلوم شخص سے بدکاری کے نتیجہ میں ایک لڑکی نو سال کی عمر میں بچے کی ناجائز ماں بنی ۔
٨۔Mar،a Eulalia Allende :نو سال کی عمر میں ارجنٹینا میں اپنے چچازاد بھائی اور والد کی ہوس کا شکار ہوکر ١٨ اکتوبر ١٩٦٧ء کو ناجائز بیٹے کی ماں بنی۔
٩۔ ارجنٹینا ہی کی ایک اور لڑکی نو سال کی عمر میں اپنے بوائے فرینڈسے زنا کے نتیجہ میں ٥دسمبر ١٩٦٨ء کوبچے کی ماں بنی۔ اسکے بوائے فرینڈ نے اس لڑکی کے والدین سے اسکا رشتہ مانگا تھا، مگر انہوں نے انکار کردیا۔ اور دونوں زنا کے مرتکب ہوئے۔
١٠۔اسی طرح نوسال کی عمر میں ہی پیرو کی ایک لڑکی اپنے باپ کی ہوس کا شکار ہو کر ١١جون ١٩٧١ء کو بچہ کی ماں بن گئی ۔
١١۔جمہوریہ نمیبیا کی رہائشی Venesia Xoagus نوسال کی عمر میں ١٠جولائی ١٩٨٠ء کو بیٹے کی ناجائز ماں بنی۔
١٢۔برازیل کی نو سالہ لڑکی Maria Eliane Jesus Mascarenhas اپنے بھائی کے ١٦ سالہ متبنی سے زنا کے نتیجہ میں ناجائز ماں بنی۔
١٣۔اپریل ١٩٨٦ء کو کینیا کی ایک لڑکی نو سال کی عمر میں بچی کی ماں بنی ۔
١٤۔اسی طرح ١٢ مارچ١٩٩٠ء کو ترکی میں ایک نو سالہ لڑکی بچہ کی ماں بنی ۔
١٥۔ ایران کی لیلی نامی لڑکی نو سال کی عمر میں متعہ کے نتیجہ میں نومبر ١٩٩٤ء کو ناجائز بچہ کی ماں بنی۔
١٦۔ وسطی امریکہ کے سب سے چھوٹے مگر سب سے گنجان آباد ملک ایل سیلواڈورمیں اپنے سوتیلے باپ سے زنا کے نتیجہ میں ماریہ نامی لڑکی نے یکم اپریل ٢٠٠٣ء کونو سال کی عمر میں ایک بچہ کو جنم دیا۔
١٧۔ یکم مارچ ٢٠٠٤ء کو سنگاپور کی ایک لڑکی نوسال کی عمر میں اپنے سکول کے بوائے فرینڈ سے زنا کے نتیجہ میں بچہ کی ماں بنی۔
١٨۔کولمبو کی ایک لڑکی نے اپنے نوجوان پڑوسی سے زنا کے نتیجہ میں نو سال گیارہ ماہ کی عمر میں پہلے بچہ کو ٢٥ دسمبر٢٠٠٤ء میں جنم دیا اور پھر دو سال بعد ١٠ فروری ٢٠٠٦ء کو اپنے چالیس سالہ رشتہ دارسے زنا کرکے گیارہ سال ایک ماہ کی عمر میں دوسرے بچہ کو جنم دیا۔
١٩۔ وسطی افریقہ کے ایک ملک روانڈامیں دسمبر ٢٠٠٥ء کو ایک نو سالہ لڑکی اپنے گھریلو ملازم سے زنا کے نتیجہ میں ماں بنی۔ چھ سال کی عمر میں ہی اسکی چھاتیاں ابھرنا شروع چکی تھیں اور آٹھ سال کی عمر میں اسے حیض آنا شروع ہوا۔
٢٠۔برازیل کے شہر میناوس میں ٧ جولائی ٢٠٠٦ء کو ایک لڑکی نے نو سال کی عمر میں بچی کو جنم دیا۔
٢١۔ جنوبی امریکہ کے مغربی ملک پیرو کی 'نویا'اپنے اٹھائیس اور سترہ سالہ دو کزنوں سے زنا کے نتیجہ میں ٢ دسمبر ٢٠٠٦ء کو بچہ کی ماں بنی۔
٢٢۔ہونڈوراس کی نو سالہ لڑکی اپنے ٥٧ سالہ باپ سے زنا کے باعث ٣ مئی ٢٠٠٧ء کو بیٹی کی ماں بنی۔ اسکے باپ نے اس سے جنسی تعلقات اس وقت سے شروع کر رکھے تھے جب ابھی یہ چھ سال کی تھی!
٢٣۔ اسی ملک کی ایک اور نو سالہ لڑکی اپنے ٣٢ سالہ سوتیلے باپ سے زنا کے باعث ٢٧ جولائی ٢٠٠٨ء کوبچہ کی ماں بنی۔
٢٤۔ کولمبو کی ایک نو سالہ لڑکی نومبر ٢٠٠٨ء میں بچہ کی ماں بنی ۔ اسکے ساتھ اسکے٣١ سالہ ہمسائے نے زیادتی کی تھی۔
٢٥۔ چین کی ایک نو سالہ لڑکی نے ٢٧ جنوری ٢٠١٠ء کو ایک بچہ کو جنم دیا۔
٢٦۔ ملائشیا میں ایک نو سالہ چینی لڑکی نے اپنے پڑوسی کے ساتھ زنا کے ارتکاب کے بعد ١٥ مئی ٢٠١٠ء کو ایک صحت مند بچہ کو جنم دیا۔
٢٧۔ مغربی افریقہ کے ملک سینیگال کی 'زینہ' اپنی دادی کے کرایہ دار کے ساٹھ سالہ چچا سے زنا کی باعث یکم اکتوبر ٢٠١٠ء کو نو سال گیارہ ماہ کی عمر میں بچی کی ماں بنی۔
(https://goo.gl/0lP3sc، http://goo.gl/iprxX6)
قارئین کرام ! یہ کمسن ناجائز ماؤں کی ایک مختصر سی فہرست ہے جسکا سبب مغربی معاشرہ اور اس میں موجود نکاح کے راستے میں روکاوٹیں ہیں۔ یہ تووہ کمسن ناجائز مائیں ہیں جنکے بارہ میں اخبارات نے چھاپا ہے۔ اور جو گمنام ہیں وہ نہ جانے کتنی ہیں؟ اور ہم نے بھی اپنی نظر میں آنے والی تمام تر کمسن ناجائز ماؤں کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا۔ وگرنہ یہ لسٹ لمبی ہو جاتی۔ اور اگر ان میں دس سال کی عمر میں ماں بننے والیوں کو بھی شامل کر لیا جائے تو یہ لسٹ سو سے تجاوز کر جائے گی۔
بہت چھان بین کے بعد اس عمر کی ایک دلہن بھی دستیاب ہوئی ہے جسکی کمسنی میں شادی ہوئی اور وہ ماں بنی۔ تھائی لینڈ کی ونویسا جانمک کی شادی آٹھ سال کی عمر میں چھبیس سالہ نوجوان سے ہوئی اور شادی کے ایک سال بعد٢٦ جنوری٢٠٠١ء میں یعنی نو سال کی عمر میںاس نے اپنی بیٹی کو جنم دیا۔
مغرب میں اس عمر کی ناجائز مائیں تلاش کرنا کوئی مشکل نہیں جبکہ اس عمر کی جائز ماؤں کو شمار کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ کسی نے اگر مزید نام دیکھنے ہوں تو اس لنک پر دیکھ سکتا ہے:
اسلام نے جو نظام دیا ہے اسکی بدولت تاریخ اسلام میں اس عمر کی جائز ماؤں کی ایک طویل فہرست ہے ۔ جن میں سے چند ایک کا تذکرہ ہم نے اپنے مضمون ''تاریخ اسلام کی کم عمر دلہنیں'' میں کیا ہے۔ عجب ہے کہ مغربی معاشرہ اور مغرب زدہ ذہنیت کے 'لبرل' کلمہ گواسلامی ممالک میں نکاح پر طرح طرح کی پابندیاں لگوانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں اور کم عمری میں شادی کو 'شرمناک' فعل قرار دیتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف مغربی ممالک میں ناجائز طریقہ سے جنسی ہوس پوری کرنے کو 'آزدی' کانام دے کر اسکی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔ ان مغربی معاشروں میں رضامندی کے ساتھ زنا کے نتیجہ میں ماں باپ بننے والے اپنے اس فعل پر خوش ہوتے ہیں اور انکی کمسنی کے باوجود حقوق انسانیت کی تنظمیں بھی مسرت کا اظہار کرتی ہیں اور انکے اس فعل کو 'نیا ریکارڈ' قرار دے کر فخریہ انداز میں یاد کرتی ہیں، اور انکی حکومتیں بھی ٹس سے مس نہیں ہوتیں۔ لیکن اگر اسی عمر کے مسلمان بچے اور بچی کی شادی ہو جائے تو ہمارا 'روشن خیال' طبقہ اور لبرل میڈیا آسمان سرپہ اٹھا لیتا ہے۔ اور پھر دنیا بھر سے اس شرعی حلال کو 'حرام' قرار دینے کی تحریک اٹھتی ہے، کچھ 'مُلّا' خریدے جاتے ہیں جو دنیوی مفادات کی خاطر اہل کفر کے آلہء کار بنتے ہیں اور شریعت سازی کرنے لگ جاتے ہیں کہ اسلام اس عمر میں شادی کی اجازت نہیں دیتا۔ اور جب انکے سامنے حدیث رسول پیش کی جائے تو بیک جنبش زبان وقلم اسکا انکار کردیتے ہیں اور انکے پاس ''میں نہ مانوں'' کے سوا کوئی دلیل نہیں ہوتی!
امت مسلمہ کو ایسے فتنوں سے خبردار رہنا چاہیے، اور کفریہ روایات کو مسلمانوں کے ملکوں میں داخل ہونے سے روکنا چاہیے۔ وگرنہ پھر وہی کچھ ہوگا جو آج اُن ممالک میں ہو رہا ہے۔
فاعتبروا یا أولی الأبصار....
-
الثلاثاء AM 10:38
2022-06-07 - 1486