تازہ ترین
حالت حیض میں طلاق => مسائل طلاق طلاق کی عدت => مسائل طلاق بدعی طلاق => مسائل طلاق حالت نفاس میں طلاق => مسائل طلاق بیک وقت تین طلاقیں => مسائل طلاق مباشرت کے بعد طلاق => مسائل طلاق اللہ تعالیٰ کی معیت => مسائل عقیدہ ایک مجلس کی تین طلاقیں => مسائل طلاق مفاہیم عشق => مقالات علم سے دوری کیوں؟ => مقالات

میلنگ لسٹ

بريديك

موجودہ زائرین

باقاعدہ وزٹرز : 63835
موجود زائرین : 11

اعداد وشمار

47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
272
فتاوى
56
مقالات
187
خطبات

تلاش کریں

البحث

مادہ

نمازی کے آگے سترہ نہ ہو تو کتنے فاصلے سے گزرنا جائز ہے؟

سوال:

استاذ مکرم بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ آدمی کے سجدے والی جگہ سے آگے سے گزرنے میں کوئی حرج نہیں ۔کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے ؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

 

سیدنا ابو جہیم عبداللہ بن حارث الأنصاری رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا

 لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خيرا له من أن يمر بين يديه" 

اگر نمازی کے آگے سے گزرنے  والے کو علم ہو جائے کہ اس پر کتنا گنا ہ ہے تو اس کے لئے چالیس ( دن ،مہینے ،یا سال )  تک کھڑا ر ہنا گزرنے سے بہتر ہو گا۔

[صحیح البخاری کتاب الصلاۃ باب اثم المار بین یدیہ(۴۸۸)]

اس حدیث میں مطلق طور پر نماز ی کے آگے سے گزرنے کی ممانعت ہے۔ خواہ سجدہ والی جگہ اور نمازی کے درمیان سے گزرے یا اس سے دور ہو کر گزرے ، بہر دو صورت یہ نمازی کے آگے سے گزرنے والا ہی ہے۔ کتاب وسنت میں کہیں بھی حد بیان نہیں ہوئی کہ اتنے فاصلے سے نہ گزرے اس سے زیادہ فاصلے سے گزر جائے، سو فاصلہ جتنا بھی ہو، جانتے بوجھتے ہوئے نمازی کے آگے سے گزرنا منع ہے اگر سترہ موجود نہ ہو، اور گر نمازی کے آگے سترہ موجود ہو تو سترے اور  نمازی کے درمیان سے گزرنا منع اور سترے کے آگے سے گزرنا جائز ہوگا۔

 

هذا، والله تعالى أعلم،وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم،والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وأصحابه وأتباعه، وبارك وسلم


وکتبہ
ابو عبد الرحمن محمد رفیق طاہر عفا اللہ عنہ



  سترے کے احکام و مسائل


  • السبت AM 10:23
    2022-09-03
  • 993

تعلیقات

    = 6 + 8

    /500
    Powered by: GateGold