میلنگ لسٹ
موجودہ زائرین
اعداد وشمار
تلاش کریں
مادہ
داعش کو پہچانیے
داعش کو پہچانیے!
داعش خارجی ہے !
کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید داعش ایک سلفی جہادی تنظیم ہے ۔ جبکہ ایسا نہیں ، بلکہ داعش ایک خارجی الفکر جماعت ہے ۔ اس بات کو سمجھنے کے لیے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ خارجی کسے کہا جاتا ہے ۔ اس کے لیے دیکھتے ہیں کہ سلف صالحین نے کن لوگوں کو خارجی کہا ہے؟ ملاحظہ فرمائیں:
امام محمد بن عبد الکریم شہرستانی رحمہ اللہ ، خوارج کی تعریف میں لکھتے ہیں :
کل من خرج عن الإمام الحق الذی اتفقت الجماعة علیه یسمی خارجیًا سواءً کان الخروج فی أیام الصحابة علی الأئمة الراشدین أو کان بعدهم علی التابعین بإحسان والأئمة فی کل زمان.
ہر وہ شخص جو عوام کی متفقہ مسلمان حکومتِ وقت کے خلاف مسلح بغاوت کرے اسے خارجی کہا جائے گا؛ خواہ یہ خروج و بغاوت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ میں خلفاے راشدین کے خلاف ہو یا تابعین اور بعد کے کسی بھی زمانہ کی مسلمان حکومت کے خلاف ہو۔
الملل والنحل صـ114
2۔ امام نووی رحمہ اللہ ، خوارج کی تعریف یوں کرتے ہیں :
الخوارج : صنف من المبتدعة یعتقدون أن من فعل کبیرة کفر، وخلد فی النار، ویطعنون لذلک فی الأئمة ولا یحضرون معهم الجمعات والجماعات.
خوارج بدعتیوں کا ایک گروہ ہے۔ یہ لوگ گناہِ کبیرہ کے مرتکب کے کافر اور دائمی دوزخی ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ اسی وجہ سے مسلم اُمراء و حکام پر طعن زنی کرتے ہیں اور ان کے ساتھ جمعہ اور عیدین وغیرہ کے اجتماعات میں شریک نہیں ہوتے۔
روضۃ الطالبین، جـ١٠، صـ٥١
3۔ شیخ الاسلام امام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
کانوا أهل سیف وقتال، ظهرت مخالفتهم للجماعة؛ حین کانوا یقاتلون الناس. وأما الیوم فلا یعرفهم أکثر الناس.. . . ومروقهم من الدین خروجهم باستحلالهم دماء المسلمین وأموالهم.
وہ اسلحہ سے لیس اور بغاوت پر آمادہ تھے، جب وہ لوگوں سے قتال کرنے لگے تو اُن کی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جماعت سے مخالفت و عداوت ظاہر ہوگئی۔ تاہم عصرِ حاضر میں (بظاہر دین کا لبادہ اوڑھنے کی وجہ سے) لوگوں کی اکثریت انہیں پہچان نہیں پاتی۔ ۔ ۔ ۔ وہ دین سے نکل گئے کیوں کہ وہ مسلمانوں کے خون اور اَموال (جان و مال) کو حلال و مباح قرار دیتے تھے۔
النبوات ، صـ ٢٢٢
شیخ ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ مزید بیان کرتے ہیں :
وکل من وجدت فیه تلک المعانی ألحق بهم، لأن التخصیص بالذکر لم یکن لاختصاصهم بالحکم، بل لحاجة المخاطبین فی زمنه علیه الصلاة والسلام إلی تعیینهم.
ہر وہ شخص یا گروہ جس میں وہ صفات پائی جائیں اسے بھی ان کے ساتھ ملایا جائے گا۔ کیونکہ ان کا خاص طور پر ذکر کرنا ان کے ساتھ حکم کو خاص کرنے کے لئے نہیں تھا بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے کے ان مخاطبین کو (مستقبل میں) ان خوارج کے تعین کی حاجت تھی۔
فتاوی ابن تیمیة جـ٢٨ صـ٤٧٦
4۔ حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمہ اللہ فتح الباری میں فرماتے ہیں :
الخوارج: هم جمع خارجة أی طائفة، وهم قوم مبتدعون سموا بذلك لخروجهم عن الدین، وخروجهم علی خیار المسلمین.
خوارج، خارجۃ کی جمع ہے جس کا مطلب ہے گروہ۔ وہ ایسے لوگ ہیں جو بدعات کا ارتکاب کرتے۔ ان کو دینِ اسلام سے نکل جانے اور خیارِ اُمت کے خلاف بغاوت کرنے کی وجہ سے یہ نام دیا گیا۔
فتح الباری، جـ١٢ صـ ٢٨٣
ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
"ہر وہ شخص یا گروہ جس میں وہ (خوارج کی) صفات پائی جائیں اسے بھی ان (خوارج) کے ساتھ ملایا جائے گا۔"
فتاوی ابن تیمیة ،جـ٢٨، صـ٤٧٦
خوارج کی نشانیاں:
دیکھتے ہیں کہ خوارج کی علامات کیا کیا ہیں؟
حُدَثَاءُ الأَسْنَانِ
وہ کم سن لڑکے ہوں گے۔
(بخاری :3611)
سُفَہَاءُ الأَحْلاَمِ
دماغی طور پر نا پختہ (Brain Washed) ہوں گے
(بخاری :3611)
یَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّةِ
اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے گزر جاتا ہے۔
(بخاری :3611)
سِیمَاهمْ التَّحْلِیقُ
انکی نشانی سر منڈوانا ہے۔
(بخاری :7562)
ثُمَّ لاَ یَعُودُونَ فِیه حَتَّی یَعُودَ السَّهمُ إِلَی فُوقِهِ
پھر وہ اس (دین) کی طرف دوبارہ نہ لوٹیں گے حتی کہ تیر واپس لوٹ آئے۔
(بخاری :7562)
لَا یَزَالُونَ یَخْرُجُونَ حَتَّی یَخْرُجَ آخِرُهُمْ مَعَ الْمَسِیحِ الدَّجَّالِ
یہ ہمیشہ نکلتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری گروہ دجال کے ساتھ نکلے گا۔
(نسائی :4103)
همْ شَرُّ الْخَلْقِ، وَالْخَلِیقَة
وہ مخلوق کے بد ترین لوگ ہونگے۔
(نسائی :4103)
یَخْرُجُ نَاسٌ مِنْ قِبَلِ المَشْرِقِ
یہ لوگ مشرق کی جانب سے نکلیں گے۔
(بخاری:7562)
لاَ یُجَاوِزُ إِیمَانُهمْ حَنَاجِرَهمْ
ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔
(بخاری :3611)
تَحْقِرُونَ صَلاَتَکُمْ مَعَ صَلاَتِهمْ، وَصِیَامَکُمْ مَعَ صِیَامِهمْ، وَعَمَلَکُمْ مَعَ عَمَلِهمْ
تم اپنی نمازوں کو انکی نمازوں کے مقابلہ میں اور اپنے روزہ کو انکے روزہ کے مقابل اور اپنے عمل کو انکے عمل کی نسبت حقیر سمجھو گے ۔
(بخاری:5058)
یَقْتُلُونَ أَهلَ الإِسْلاَمِ وَیَدَعُونَ أَهلَ الأَوْثَانِ
وہ اہل اسلام کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے۔
(صحیح البخاری :3344)
یَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ یَحْسِبُونَ أَنَّه لَهمْ وَهوَ عَلَیْهمْ
وہ قرآن پڑھیں گے اور سمجھیں گے یہ ہمارے حق میں ہے جبکہ وہ انکے خلاف ہوگا۔
(صحیح مسلم :1066)
یَقُولُونَ مِنْ خَیْرِ قَوْلِ البَرِیَّة
وہ (بظاہر)بڑی اچھی باتیں کریں گے۔
(بخاری :3611)
یعنی دینی نعرے (Slogans)بلند کریں گے ،اور اسلامی مطالبے کریں گے ۔
داعش نے بھی کچھ ایسی صفات اپنائی ہیں جن کی بناء پر انہیں دنیا بھر کے راسخ علماء نے خوارج قرار دیا ہے مثلا:
١۔ انہوں نے تمام تر اسلامی ممالک کو کافر ملک قرار دیا ہے ، اور اپنے زیر تسلط علاقوں کی طرف ہجرت کرنے کو مسلمانوں پر لازم قرار دے دیا ہے ۔
٢۔ اپنے مخالفین کو کافر اور مرتد قرار دیتے ہیں اور ان پر خیانت اور حکومتی ایجنٹ اور کفار کے آلہء کار ہونے کا الزام لگاتے ہیں ۔
٣۔ ہر اس شخص کو قتل کرنا جائز سمجھتے ہیں جو انکا ہم منہج نہ ہو، یا جو انکی مزعومہ خلافت کو نہ مانے۔ اور اس طرح وہ نبی مکرم کے فرمان ''وہ اہل اسلام کو قتل کریں گے '' کی عملی تفسیر بنے ہوئے ہیں ۔
٤۔ مسلمانوں کا مال لوٹنا بھی اپنے لیے حلال سمجھتے ہیں ، کیونکہ وہ انہیں منحرف جماعتیں یا مرتد لوگ قرار دیتے ہیں ۔
٥۔ وہ مسلمانوں کی 'جماعت' سے خارج ہوچکے ہیں اور اپنے آپ کو ہی حق پر سمجھتے ہیں ، اور اپنی مزعومہ خلافت کی بیعت نہ کرنے والوں کو کافر ومرتد قرار دیتے ہیں اور اپنے مزعومہ خلیفہ کی بیعت کو واجب و لازم سمجھتے ہیں ۔
٦۔ ان میں کوئی بھی راسخ فی العلم عالم دین موجود نہیں کہ جس کا اہل علم کے ہاں کو ئی مقام ہو، یا راسخ علماء جسے صحیح عالم سمجھتے ہوں (یہاں یہ بات یاد رہے کہ مدرسہ میں پڑھنے والا یا ڈگری حاصل کرلینے ولا ہر شخص ماہر فن یا عالم نہیں ہوتا ! ) جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے خوارج سے مناظرہ کرتے ہوئے فرمایا تھا: میں تمہارے پاس نبی کریمکے صحابہ ؓ کے پاس سے آیا ہوں، انہی کی موجودگی میں قرآن نازل ہوا اور وہ اسکی تفسیر کو تم سے بہتر سمجھتے ہیں ، جبکہ تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے ۔
٧۔ انکی اکثریت کم علم اور نو عمر افراد پر مشتمل ہے ۔ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ وہ کم علم اور کم عمر ہوں گے ۔
٨۔ انہوں نے بھی قیام خلافت کا نعرہ لگا کر مسلمان نوجوانوں کے دل جیتنے کی کوشش کی، لیکن اپنے اعمال وکر دار کی بناء پر اسلام کو بدنام کر کے فرمان رسول ؐ ''باتیں بڑی اچھی کریں گے لیکن انکے کام انتہائی برے ہونگے'' کے مصداق بن چکے ہیں۔
۹۔ یہ لوگ بھی بظاہر بہت ہی با شرع, نمازی , اور سنت پر عمل کرنے والے محسوس ہوتے ہیں, لیکن حقیقت میں یہ دین سے نکل چکے ہیں, کیونکہ مسلمانوں کا قتل عام کرتے, انہیں مرتد وکافر قرار دیتے, اور اپنے لیے قرآنی احکامات کو خاطر میں نہیں لاتے۔ یہ دوسروں پر شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں خود پر نہیں!
۱۰۔ انکی کم علمی اور جہالت کا عالم بھی ایسا ہی ہے کہ وہ قرآن سے جو دلائل اپنے حق میں پیش کرتے ہیں حقیقت میں وہ ہی دلائل انکے خلاف ہوتے ہیں ۔
۱۱۔ اس فتنہ کا ظہور بھی مشرق یعنی فتنوں کی سرزمیں عراق سے ہوا ہے۔
-
الاحد PM 12:34
2023-01-01 - 558