میلنگ لسٹ
موجودہ زائرین
اعداد وشمار
تلاش کریں
مادہ
اللہ تعالیٰ کی معیت
سوال
اللہ کے ساتھ ہونے کا کيا مطلب ہے؟ معیت کی تاویل علم یا نصرت سے کرنا درست ہے؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
معیت اللہ کی صفت ہے جس کا معنی ہے ساتھ ہونا۔ یہ ساتھ ہونا کما یلیق بشانہ ہے، ہم اس کی تاویل نہیں کرتے۔
البتہ معیت ہمیشہ علم و نصرت وغیرہ کو مستلزم ہوتی ہے۔
اسی لیے سلف سمجھانے کی غرض سے وصف معیت کو خاصہ اور عامہ میں تقسیم کرتے ہیں کہ اہل ایمان کو اللہ کی ایسی معیت حاصل ہے جو علم کے ساتھ ساتھ نصرت کو بھی مستلزم ہے۔یہ معیت خاصہ ہے، جبکہ کفار کو حاصل معیت نصرت وتایید والی نہیں بلکہ صرف علم کو مستلزم معیت ہے، یہ معیت عامہ ہے۔
اور اللہ تعالی کا ساتھ ہونا حقیقت پہ محمول ہے جس کی کیفیت ہم نہیں جانتے البتہ الرحمن علی العرش استوی اور اس جیسے دیگر دلائل سے یہ سمجھ سکتے ہیں کہ وہ جب اول ہونے کے باوجود آخر ہے اور ظاہر ہونے کے باوجود باطن ہے تو مستوی عرش ہونے کے باوجود مخلوق کے ساتھ بھی ہے! اور یہ ساتھ مخلوق میں حلول یا اختلاط کو مستلزم نہیں. اور تعدد مکان تعدد مکین کو مخلوق میں مستلزم ہوتا ہے خالق میں نہیں. سو وہ عرش پہ ہو کے بھی ان کے ساتھ ہے جن کے ساتھ ہونے کا اس نے بتایا. جیسے کہ بدر نصف اللیل میں تقریباً آدھے اہل دنیا کے ساتھ ہوتا ہے جبکہ وہ ان سے بہت دور ہے.. ولله المثل الاعلی
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
الثلاثاء AM 07:38
2023-10-24 - 1401