میلنگ لسٹ

بريديك

موجودہ زائرین

باقاعدہ وزٹرز : 263051
موجود زائرین : 10

اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
279
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

تلاش کریں

البحث

مادہ

جہاد کی اقسام

سوال

جہاد کیا ہے؟ اور اسکی کتنی اقسام ہیں؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

اللہ کے راستے میں اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے لڑنا جہاد فی سبیل اللہ کہلاتا ہے۔ اور اسکی دو بنیادی اقسام ہیں:

دفاعی جہاد

اقدامی جہاد

 

دفاعی جہاد سے مراد یہ ہے کہ جب کفار مسلمانوں کے کسی علاقہ پر حملہ آور یا قابض ہو جائیں تو انہیں پچھاڑنے کے لیے جہاد کیا جائے۔

وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَـذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيّاً وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيراً

اور تمہیں کیا ہے کہ تم اللہ کے راستہ میں قتال کیوں نہیں کرتے جبکہ کمزور مرد اور عورتیں اور بچے کہہ رہے ہیں اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جہاں کے رہنے والے ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی ساتھی اور مددگار بنا دے۔

[النساء : 75]

اور اقدامی جہاد یا جہاد طلب سے مراد یہ ہے کہ کفار کی عہد شکنی، دعوت کے راستہ میں رکاوٹ یا شعائر اسلام کی توہین کی وجہ سے انکے پر آگے بڑھ کر حملہ کیا جائے۔

اللہ تعالى کا فرمان ہے:

وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلّهِ فَإِنِ انتَهَواْ فَلاَ عُدْوَانَ إِلاَّ عَلَى الظَّالِمِينَ

اور انکے خلاف قتال کرو، حتى کہ فتنى باقی نہ رہے اور دین خالص اللہ کے لیے ہو جائے۔ تو اگر وہ باز آ جائیں تو ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی نہیں۔

[البقرة : 193]

 

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الخميس AM 12:42
    2022-02-03
  • 1720

تعلیقات

    = 2 + 5

    /500
    Powered by: GateGold