میلنگ لسٹ

بريديك

موجودہ زائرین

باقاعدہ وزٹرز : 125126
موجود زائرین : 64

اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
278
فتاوى
56
مقالات
187
خطبات

تلاش کریں

البحث

مادہ

بھینس کے حلال ہونے کی دلیل

سوال

ہمارے یہاں کچھ دیوبندی حنفی یہ سوال کرتے ہیں کہ بھینس کے حلال ہونے کی کیا دلیل ہے؟ اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن وحدیث میں کہیں بھی بھینس کو حلال نہیں کہا گیا۔ یہ صرف فقہ نے حلال کی ہے۔ اسکا کیا جواب ہے؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

اولا: حرام جانوروں کا یا تو کتاب وسنت میں نام لے کر انہیں حرام قرار دیا گیا یا پھر یہ عمومی قاعدہ بیان کیا گیا ہے :

أبو ثعلبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ

یقینا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ہر کچلی والا جانور کھانے سے منع فرمایا ہے ۔

صحیح بخاری: 5530

اسکے علاوہ باقی تمام اشیاء کو حلال رکھا گیا ہے:

قُلْ لَا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ

کہہ دیجئے جو وحی میری طرف کی گئی ہے، میں اس میں، کسی بھی کھانے والے پہ ،کوئی بھی چیز جسے وہ کھائے،حرام نہیں پاتا ، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو کہ بے شک وہ گندگی ہے، یا نافرمانی (کا باعث) ہو، جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو۔

سورۃ الانعام: 145

جس وقت یہ آیت نازل ہوئی اس وقت یہی اشیاء حرام تھیں، اسکے بعد مزید چیزوں کو بھی حرام قرار دیا گیا۔ خواہ مذکورہ بالا عمومی حکم کے تحت یا ان اشیاء کا فردا فردا نام لے کر، جبکہ بھینس  کی حرمت پر کوئی دلیل نہیں ہے۔ لہذا اسکے حلال ہونے پر کوئی شک وشبہہ نہیں ۔ کیونکہ حرام جانوروں کے بارہ میں اللہ تعالى نے فرما دیا ہے کہ حرام صرف وہ ہیں جنکے بارہ میں بتا دیا گیا ہے ۔جو بھینس کی حرمت کا دعویدار ہے اس پر دلیل واجب ہے ۔

ثانیا:  اللہ تعالى نے تمام تر ’’طیبات‘‘ کو حلال کیا  ہے:

وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ

اور وہ (نبی أمی صلى اللہ علیہ وسلم)  انکے لیے طیبات (پاکیزہ چیزیں) حلال قرار دیتا اور ان پر خبائث (گندی چیزیں) حرام قرار دیتا ہے۔

سورۃ الاعراف: 157

قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ هِيَ لِلَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ

کہہ دیجئے جو زینت اللہ نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی  ہے اسے اور کھانے پینے کی پاکیزہ چیزوں کو کس نے حرام قرار دیا ہے؟ کہہ دیجئے یہ چیزیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے دنیوی زندگی میں بھی ہیں جبکہ آخرت  کے دن انکے لیے خالص ہونگی، اسی طرح ہم آیات کو ان لوگوں کے لیے  کھول کر بیان کرتے ہیں جو جانتے ہیں۔

سورة الأعراف: 32

لہذا جن طیبات کے حرام ہونے پہ دلیل موجود نہ ہو، وہ اس اصول کی رو سے بھی حلال ہی ہیں، اور بھینس بھی طیبات میں شامل ہے۔

ثالثا: اگر بھینس کی حلت قرآن و حدیث میں نہیں ہے تو فقہاء نے کہاں سے حلال کر لی؟ اگر تو قرآن وحدیث کی کسی دلیل سے استدلال کیا ہے تو مان لیں کہ بھینس کی حلت قرآن وحدیث میں موجود ہے۔ اور اگر یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن وحدیث میں اسکی حلت پہ  کوئی دلیل نہیں ہے لیکن فقہاء نے اپنی طرف سے حلال کرڈالی ہے اور ان مقلدین نے انکے کہنے پہ مان لیا ہے تو گویا انہوں نے اپنے فقہاء کو رب کا درجہ دے دیا کہ جس چیز کو اللہ نے حلال نہیں کیا یہ اپنے بڑوں کے کہنے پہ اسے حلال کیے بیٹھے ہیں!

أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُمْ مِنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنْ بِهِ اللَّهُ 

یا انکے لیے کچھ ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین کا وہ طریقہ مقرر کیا ہے جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی؟!

سورۃ شورى: 21

اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ 

انہوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو اللہ کے سوا رب  بنا لیا۔

سورۃ التوبۃ: 31

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الثلاثاء PM 06:46
    2022-02-08
  • 2060

تعلیقات

    = 6 + 9

    /500
    Powered by: GateGold