میلنگ لسٹ
موجودہ زائرین
اعداد وشمار
تلاش کریں
مادہ
نمازوں کی رکعات
نمازوں کی رکعات کی تعداد
محمد رفیق طاہر عفا اللہ عنہ
نماز فجر:
نماز فجر سے قبل2 رکعتیں ہیں۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
«كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَكَتَ المُؤَذِّنُ بِالأُولَى مِنْ صَلاَةِ الفَجْرِ قَامَ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ صَلاَةِ الفَجْرِ، بَعْدَ أَنْ يَسْتَبِينَ الفَجْرُ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، حَتَّى يَأْتِيَهُ المُؤَذِّنُ لِلْإِقَامَةِ»
مؤذن جب فجر کی اذان دے کر فارغ ہوتا تو نماز فجر سے قبل اور طلوع فجر کے بعد رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھتے ، پھر دائیں کروٹ لیٹ جاتے ، حتى کہ مؤذن اقامت کے لیے ان کے پاس آتا۔
صحیح البخاری: 626
نماز فجر کے فرض2 رکعتیں ہیں۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
عَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا مَعَهُ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ قَبْلَ الْفَجْرِ، فَعَدَلْتُ مَعَهُ، فَأَنَاخَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَبَرَّزَ، ثُمَّ جَاءَ فَسَكَبْتُ عَلَى يَدِهِ مِنَ الإِدَاوَةِ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ حَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَ كُمَّا جُبَّتِهِ، فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَهُمَا إِلَى الْمِرْفَقِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ رَكِبَ، فَأَقْبَلْنَا نَسِيرُ حَتَّى نَجِدَ النَّاسَ فِي الصَّلَاةِ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَصَلَّى بِهِمْ حِينَ كَانَ وَقْتُ الصَّلَاةِ وَوَجَدْنَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَفَّ مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَصَلَّى وَرَاءَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ الرَّكْعَةَ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاتِهِ فَفَزِعَ الْمُسْلِمُونَ، فَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ لِأَنَّهُمْ سَبَقُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُمْ: «قَدْ أَصَبْتُمْ - أَوْ قَدْ أَحْسَنْتُمْ -»
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک میں فجر سے قبل راستے سے ایک جانب ہٹے تو میں بھی آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو لیا ۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت سے فارغ ہوکر آئے تو میں نے لوٹے سے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں پر پانی ڈالا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہتھیلیاں دھوئیں ، پھر چہرہ دھویا، پھر اپنی بازوؤں سے کپڑا ہٹایا ، توآپ صلى اللہ علیہ وسلم کے جبہ کی آستینیں تنگ ہوگئیں، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ جبے کے نیچے سے نکال لیے اور دنوں بازو کہنیوں تک دھوئے، سر کا مسح کیا ،پھر موزوں پر مسح کیا۔ پھر سوار ہوئے اور ہم آگے بڑھے تو ہم نے لوگوں کو عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نماز پڑھتے پایا۔ اور عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ انہیں فجر کی ایک رکعت پڑھا چکے تھے۔ نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے بھی عبد الرحمن بن عوف کے پیچھے مسلمانوں کے ساتھ صف میں کھڑے ہوکر دوسری رکعت ادا کی ۔ پھر عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سلام پھیر دیا اور نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم بقیہ نماز پوری کرنے کے لیے کھڑے ہوئے۔جب مسلمانوں نے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو گھبرا گئے اور بہت زیادہ تسبیحات کہنے لگے ، کیونکہ وہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم سے سبقت لے گئے تھے۔ جب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اچھا کیا ہے ۔
سنن أبی داود : 149
نماز فجر کی کل رکعات :4
نماز ظہر:
ظہر سے قبل4 رکعتیں اورظہر کے بعد بھی 4 رکعتیں
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
«مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا، حَرُمَ عَلَى النَّارِ»
جس نے ظہر سے پہلے چار رکعت اور ظہر کے بعد بھی چار رکعت کی حفاظت کی، وہ جہنم کی آگ پر حرام کر دیا گیا
سنن ابی داؤد: 1269
ظہر کے فرض4 رکعتیں
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
«صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيًا جَمِيعًا، وَسَبْعًا جَمِيعًا»
میں نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آٹھ رکعتیں جمع کرکے(یعنی ظہر اور عصر) اور سات جمع کرکے (یعنی مغرب اور عشاء) پڑھیں
بخاری: 1174 ، مسلم: 452
کل12 رکعتیں
نماز عصر:
عصرسے قبل4 رکعتیں
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
«رَحِمَ اللَّهُ امْرَأً صَلَّى قَبْلَ العَصْرِ أَرْبَعًا»
اللہ اس بندے پر رحم فرمائے جو عصر سے قبل چار رکعتیں پڑھتا ہے۔
ترمذی: 430
عصر کے فرض4 رکعتیں
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
«صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيًا جَمِيعًا، وَسَبْعًا جَمِيعًا»
میں نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آٹھ رکعتیں جمع کرکے(یعنی ظہر اور عصر) اور سات جمع کرکے (یعنی مغرب اور عشاء) پڑھیں
بخاری: 1174 ، مسلم: 452
عصر کے بعد 2 رکعتیں
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
" رَكْعَتَانِ لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَعُهُمَا سِرًّا وَلاَ عَلاَنِيَةً: رَكْعَتَانِ قَبْلَ صَلاَةِ الصُّبْحِ، وَرَكْعَتَانِ بَعْدَ العَصْرِ "
دو رکعتیں ایسی ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم انہیں کبھی نہیں چھوڑتے تھے ، نہ سراً ، اور نہ ہی علانیۃً : دو رکعتیں نماز صبح سے قبل اور دو رکعتیں نماز عصر کے بعد۔
بخاری: 592
کل10 رکعتیں
نمازمغرب:
مغرب سے قبل2 رکعتیں
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْہ وَسَلَّمَ نے فرمایا :
«صَلُّوا قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ»، ثُمَّ قَالَ: «صَلُّوا قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ لِمَنْ شَاءَ»
مغرب سے قبل دور رکعتیں پڑھو، پھر فرمایا مغرب سے قبل دو رکعتیں پڑھو، (یہ حکم) اسکے لیے ہے جو چاہے۔
ابوداؤد: 1281
مغرب کے فرض3 رکعتیں
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
«صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيًا جَمِيعًا، وَسَبْعًا جَمِيعًا»
میں نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آٹھ رکعتیں جمع کرکے(یعنی ظہر اور عصر) اور سات جمع کرکے (یعنی مغرب اور عشاء) پڑھیں
بخاری: 1174 ، مسلم: 452
مغرب کے بعد 2 رکعتیں
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
«صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ المَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ»
میں نے نبی صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انکے گھر میں مغرب کے بعد دو رکعتیں ادا کیں۔
ترمذی: 432
کل7 رکعتیں
نماز عشاء:
عشاء سے قبل2 رکعتیں
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
«بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ، ثَلاَثًا لِمَنْ شَاءَ»
ہر اذان واقامت کے درمیان نماز ہے (یہ حکم) اسکے لیے ہے جو چاہے۔
بخاری: 624
عشاء کے فرض4 رکعتیں
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
شَكَا أَهْلُ الكُوفَةِ سَعْدًا إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَعَزَلَهُ، وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ عَمَّارًا، فَشَكَوْا حَتَّى ذَكَرُوا أَنَّهُ لاَ يُحْسِنُ يُصَلِّي، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا أَبَا إِسْحَاقَ إِنَّ هَؤُلاَءِ يَزْعُمُونَ أَنَّكَ لاَ تُحْسِنُ تُصَلِّي، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: أَمَّا أَنَا وَاللَّهِ «فَإِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي بِهِمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَخْرِمُ عَنْهَا، أُصَلِّي صَلاَةَ العِشَاءِ، فَأَرْكُدُ فِي الأُولَيَيْنِ وَأُخِفُّ فِي الأُخْرَيَيْنِ»، قَالَ: ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ يَا أَبَا إِسْحَاقَ
اہل کوفہ نے امر المؤمنین سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی شکایت لگائی تو انہوں نے اسے معزول کرکے عمار رضی اللہ عنہ عامل بنا دیا، تو انہوں نے انکی بھی شکایات کیں حتى کہ یہاں تک کہا کہ وہ نماز بھی صحیح طرح نہیں پڑھاتے !۔ تو انہوں نے عمار رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا کہ اے ابو اسحاق! (یہ عمار رضی اللہ عنہ کی کنیت تھی) یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ آپ نماز اچھی طرح نہیں پڑھاتے۔ تو ابو اسحاق نے کہا : اللہ کی قسم ! میں تو انہیں رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم والی نماز پڑھاتاہوں، اس میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا۔ میں انہیں عشاء کی نماز پڑھاتا ہوں تو پہلی دو رکعتوں لمبا کرتا ہوں اور بعد والی دو رکعتوں کو ہلکا کرتا ہوں۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے اے ابو اسحاق ! آپ کے بارہ میں یہی گمان تھا۔
صحیح البخاری: 755
عشاء کے بعد 4 رکعتیں
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ العِشَاءَ، ثُمَّ جَاءَ، فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ نَامَ
رسول الله صلى الله علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی پھر گھر آئے تو چار رکعتیں ادا کیں ، پھر سو گئے۔
صحیح البخاری : 697
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
«مَنْ صَلَّى أَرْبَعًا بَعْدَ الْعِشَاءِ كُنَّ كَقَدْرِهِنَّ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ»
جس نے عشاء کے بعد چار رکعتیں ادا کیں ، تو وہ لیلۃ القدر میں انہی جیسی رکعتوں کے برابر ہو جائیں گی ۔
مصنف ابن ابی شیبۃ : 7273
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
«أَرْبَعٌ بَعْدَ الْعِشَاءِ يَعْدِلْنَ بِمِثْلِهِنَّ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ»
عشاء کے بعد چار رکعتیں لیلۃ القدر میں انہی جیسی رکعتوں کے برابر ہیں ۔
مصنف ابن ابی شیبۃ : 7274
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
«مَنْ صَلَّى أَرْبَعًا بَعْدَ الْعِشَاءِ لَا يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِتَسْلِيمٍ، عَدَلْنَ بِمِثْلِهِنَّ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ»
جس نے عشاء کے بعد ایک سلام سے چار رکعتیں ادا کیں ، تو وہ لیلۃ القدر میں انہی جیسی رکعتوں کے برابر ہو جائیں گی ۔
مصنف ابن ابی شیبۃ :7275
تنبیہ: مذکورہ بالا موقوف روایات حکما مرفوع ہیں!
کم از کم وتر1 رکعت
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعت پڑھتے تھے ، اور ان میں سے ایک رکعت وتر ادا کرتے تھے۔
صحیح مسلم : 736
وتر کے بعد2 رکعتیں
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم جب وتر سے فارغ ہوتے تو:
ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ وَهُوَ قَاعِدٌ
بیٹھ کر دو رکعت ادا کرتے ۔
صحیح مسلم : 746
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے تو آپ صلى اللہ علیہ نے فرمایا :
«إِنَّ هَذَا السَّفَرَ جُهْدٌ وَثُقْلٌ، فَإِذَا أَوْتَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ، فَإِنِ اسْتَيْقَظَ وَإِلَّا كَانَتَا لَهُ»
یہ سفر یقینا پر مشقت اور گراں بار ہے ، سو جب تم میں کوئی وتر پڑھے تو اسکے بعد دو رکعتیں پڑھ لے۔ اگر تو (صبح) اسکی آنکھ کھل گئی (تومزید پڑھ لے) وگرنہ یہی دو رکعتیں اسکے لیے (بطور قیام اللیل) کافی ہو جائیں گی۔
صحیح ابن حبان: 2577 ، صحیح ابن خزیمۃ : 1106
کل13 رکعتیں
-
الاربعاء PM 06:52
2023-02-08 - 2140